Wednesday, October 4, 2017

فلسفۂ قربانی

قربانی ہر مذہب ودھرم کا حصہ ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں بھی مروج تھی اور آج بھی ہے۔قرآن کریم ہے ’’وَلِکُلِّ أُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکاً‘‘ہر امت کے لیے ہم نے قربانی مقرر کر دی ہے(سورہ حج:۳۴)اسلام کے علاوہ مذاہب میں قربانی کا مقصد صرف یہ ہے کہ بندہ قربانی دےکر آفات وبلیات سے محفوظ رہ سکے، یہ قربانی غیر مقبول ہے ،مقبول قربانی وہی ہے جوخالص اللہ عزوجل کے لیے ہو:اسی آیت میں ہے:’’لِیَذْکُرُو اسْمَ اللّٰہِ عَلیٰ مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْأَنْعَامِ‘‘۔اس آیت میں جہاں قربانی کرنے والوں کے لیے بشارت ہے وہیں نہ کرنے والوں کے لیے بھی درس عبرت ہے ۔ اللہ فرماتاہے:’’ فاِلٰہُکُمْ إِلٰـہٌ وَّاحِدٌ فَلَہٗ أَسْلِمُوْا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ‘‘ حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہما السلام کی قربانی سے اسلامی قربانی کامقصد وفلسفہ دنیا کے سامنے بخوبی عیاں ہوگیاکہ بندہ مال ودولت کے مقابل اللہ عزوجل کی محبت واطاعت کو غالب کرے۔یعنی قربانی کرنے والے کے دل میں مال واولاد اور زمین وزن سے زیادہ اللہ عزوجل کی محبت رچی بسی ہو۔
قرآن کریم میںہے:’’لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ ‘‘(سورہ حج:۳۷) ہمیں جانوروں کے گوشت وخون مطلوب نہیں ،ہمیں اپنے بندوں سے تقوی وپرہیزگاری مطلوب ہے۔اس عظیم مقصد کو حاصل کرنے کے لیے قربانی کرنے والےکی نیت خالص ہونی چاہیےورنہ اس کااثر اس کی قربانی کے ساتھ ساتھ اجتماعی قربانی کی صورت میں دوسرے کی قربانی پربھی پڑے گا۔
قربانی کے جانورکی نوعیت، اس کی عمرکی حدبندی، اسکے عیوب ونقائص سے بری ہونے کی پابندی، اپنے ہاتھ سے قربانی کااستحباب ، اوقات قربانی میں اولیت کی ترجیح وغیرہامسائل میں اسلامی قربانی کا بیش بہافلسفہ پوشیدہ ہےجو بندے کوبہ طریقِ تَقَرُّب قربانی کرنے کی ترغیب دیتاہے۔

عبد الخبیر اشرفی مصباحی
مدرسہ منظر اسلام التفات گنج امبیڈکر نگر
8400112216
مؤرخہ 18 ذوالحجہ 1438

No comments:

Post a Comment