Thursday, October 18, 2018

مسلمانوں کے مسائل

مسلمانوں کے مسائل 

کستاخانہ خاکون کی اشاعت کے تناظر میں

عالمی تناظرمیں امت مسلمہ کے سامنے چیلنجوں کا انبارہے،ان میں بعض عالمی اور بعض ملکی ہیں ،اسی طرح بعض داخلی اوربعض خارجی ہیں۔
عالمی خارجی چیلنجوں میں سب سے بڑاچیلنج تبشیری مشنری کا ہے جس کا دائرئہ کا رنہایت منظم جد وجہد کے ساتھ عالمی پیمانے پر ہے، وہ غیر عیسائی طریقہ سے عیسائی عقیدے کی طرف لوگوں کو مائل کرنے میں لگے ہوئے ہیں، آپسی فکری اختلافات سے ان کا مشن متأثر نہیں ہوتا،ضرورت پڑنے پر وہ اپنے مخالفین سے بھی اشتراک عمل کرنے میں گریزنہیں کرتے ، وہ پوری دنیامیں مشنری اسپتالوں او راسکولوں کے ایسے جال بچھارکھے ہیں جن میں غیرعیسائیوں کو وہ بآسانی پھانس لیتے ہیں، ان کے دام تذویر میں زیادہ تر مسلمان پھنستے ہیں کیوں کہ مسلمانوں کے پاس تبشیری مشنری کے وسائل کے مقابلے میں عشرعشیر وسائل بھی مہیا نہیں ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کو ان سے بہتروسائل سے آراستہ ہونا ضروری ہے۔
عالمی داخلی چیلنجوں میں سب سے بڑاچیلنج یہ ہے کہ مسلمانوں میں خوب سے خوب ترکی تلاش اورمسلسل ترقی کرنے کی خواہش ماند پڑچکی ہے، ان میں فکری جمود وتعطل نے بسیراکرلیا ہے۔سائنس اورٹیکنالوجی کی عمومی اوراعلیٰ تعلیم کے دروازے انہوں نے اپنے لیے بند کرلیے ہیں۔ظاہر سی بات ہے کہ معاشرے میں سب سے زیادہ عزت، تعلیم، تحقیق ، دریافت اوراس سے وابستہ افراد کی ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ صنعتی ، زرعی ، طبی ،دفاعی وغیرہ میدانوں میں جدید ترین علم پردسترس حاصل کریں۔ اس کے بغیرحقیقی معنوں میں اپنی آزادی برقراررکھنا تقریباً نا ممکن ہے۔
مسلمانوں کو اندرون ملک بہت سے چیلنجوں کا سامناہے ، ان میں سب سے بڑاخارجی چیلنج ہم وطنوں کا تعصبانہ وجارحانہ اقدام ہے جس سے مسلمانوں کی شناخت اوروجود دونوں خطرے میں ہے۔ میری اپنی رائے یہ ہے کہ اس خطرناک اقدام سے محفوظ رہنے کے لیے مسلمانوں کو عدم تشدد کی راہ اختیارکرنی چاہیے ،غیرمسلموں سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش اور سیاسی میدان میں صحیح حکمت عملی اختیارکرنی چاہیے۔ ہرمسئلے کوآئین وقانون اورانصاف وضمیرکی دہائی دے کر اپنا موقف واضح کرناچاہیے۔ جن مسائل میں مسلمان ظلم کے شکارہور ہے ہیں ان میں واقعی اپنی مظلومیت دنیا کے سامنے پیش کرنی چاہیے،ممکن ہے اس طریقۂ کارسے باضمیرلوگوں کی ہمدردیاں حاصل ہوسکیں گی اور عالمی پیمانے پرحکومتی اہل کاروں پر دباؤ بن پائے گا۔
اندرون ملک مسلمانوں کا سب سے بڑاداخلی چیلنج ان کا آپسی انتشاروافتراق ہے۔اس کاخاتمہ کیسے ممکن ہو؟ اس کو لے کرسرجوڑکربیٹھنے کی ضرورت ہے۔ہم اپنی کمزوریوں کاتجزیہ کرنے کے بجائے اس وہم کاشکارہوگئے ہیں کہ ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔ ہرمعاملے میں دوسروں کومطعون کرنے ، دوسروں کوالزامات دینے اوراپنی مصیبتوں کے لیے دوسروں کوذمہ دارٹھہرانے کی نفسیات ہمارے اندر سرایت کرچکی ہیںجس کی وجہ سے دوریاں بڑھتی جارہی ہیں۔ہم کوان نفسیات سے اوپر اٹھ کر بنام سنیت جینے مرنے کا عہد لینا ہوگا۔آج مسلمان دنیا کی دوسری بڑی مذہبی آبادی ہیں مگر مسائل کے اعتبار سے دنیا کی پہلی بڑی آبادی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جدید دنیا کے سامنے مسلمان اسلام کوایک قابل عمل اور قابل قبول حقیقت کے طور پر پیش کرنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں۔ دنیا مذہب اسلام کو ایک چیلنج طوردیکھ رہی ہے۔


1 comment: