Sunday, September 9, 2018

کس سے اس درد مصیبت کا بیاں ہوتا ہے
 آنکھیں روتی ہیں، قلم روتا ہے، دل روتا ہے

افسوس صد افسوس کہ آج مؤرخہ ۲۰ جولائی ۲۰۱۸بعدنماز مغرب ہمارے درمیان سے وارث علوم اعلی حضرت ،جانشین حضورمفتی اعظم ہند ،تاج الشریعہ سیدی مولانا الشاہ الحاج مفتی اختررضاخان ازہری رضوی علیہ الرحمہ داعی اجل کو لبیک کَہ گئے اورہم سب کو روتا بلکتا اور سسکتا چھوڑ کر راہی جنت ہوئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ-موت بر حق ہے، اس سے کسی کوراہ فرار نہیں، جس نے بھی اس دنیائے ہست و بود میں قدم رکھا ہےاسے ایک نہ ایک دن گوشۂ قبر کی تنہائی کا سامنایقیناً کرنا پڑے گا۔اس دنیا کا دستور یہی ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی بچھڑتا ہےاوراپنے خویش واقارب کو داغ مفارقت دے جاتاہے۔
سیدی تاج الشریعہ کی وفات حسرت آیات ایسا عظیم سانحہ ہے جس کی بھر پائی اس قحط الرجال کے دور میں ناممکن ساہے، علم و حکمت سے لبریزرہنے کے باوجود آپ نےملک وبیرونی ملک اتنے تبلغی اسفارکئے ہیں اوردین وسنیت کا وہ کام کیاہے کہ یقینا ًعلم و حکمت خودآپ پر نازاں ہے۔
 لہٰذا ہم لوگ انتہائی غم و اندوہ کے ساتھ اولاد کو باپ کی، بھائی کو بھائی کی، دوست کو دوست کی، عزیز کو ایک عزیز کی تعزیت پیش کرتے ہیںاور دعاکرتے ہیں کہ رب قدیر حضرت کو اپنے جوار عزت و جلال میں جگہ دے ،جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاکرےاور ان کے ورثہ خصوصاً حضرت مولانا عسجدرضاخان صاحب کو صبر جمیل مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین۔
یکے ازسوگوراں
عبد الخبیر اشرفی مصباحی      
صدرالمدرسین دار العلوم اہل سنت منظر اسلام
التفات گنج امبیڈکر نگر
9932807264

No comments:

Post a Comment