Saturday, October 15, 2022

نیکیوں کے اثرات

نیکیوں کے اثرات

     نیکی ایساعمل ہے جو کبھی ضائع نہیں ہوتا، اس کے اثرات وبرکات سے نیکی کرنے والاضرور محظوظ ہوتاہے۔ قرآن شریف ہے ’’ اِنَّ اللہَ لَایُضِیۡعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیۡنَ‘‘اللہ تعالی نیکوں کی نیکیاں ضایع نہیں فرماتا۔[سورئہ توبہ:۱۲۰]انسان کی نیکیوںکا دائرئہ فیض صرف اس کے فاعل تک محدود نہیں رہتا،بلکہ دوسرے انسانوں پربھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔صدر الافاضل علامہ نعیم الدین مرادی آبادی علیہ الرحمہ نے درج ذیل آیت کریمہ کے تحت ایک حدیث پیش کی ہے کہ ’’حضرت محمد بن منکدر نے فرمایا :اللہ تعالی بندے کی نیکی سے اس کی اولاد کو اوراس کی اولاد کی اولاد کو اور اس کے کنبہ والوں کو اور اس کے محلہ داروں کو اپنی حفاظت میں رکھتا ہے‘‘۔بنی اسرائیل میں کاشح نام کا ایک پرہیزگارآدمی تھا، اس نے اپنے دونابالغ بچے اصرم اور صریم کے لیے خزانہ زیردیوار دفن کررکھاتھا، دیوارجب گرنے لگی تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نیکیوں کی بدولت اپنی رحمت سے حضرت خضر علیہ السلام کے ذریعہ سیدھی کرادی۔قرآن شریف میں ہے۔’’وَ اَمَّا الْجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الْمَدِیۡنَۃِ وَکَانَ تَحْتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَکَانَ اَبُوۡہُمَا صٰلِحًا  فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنْ یَّبْلُغَا اَشُدَّہُمَا وَ یَسْتَخْرِجَا کَنۡزَہُمَا، رَحْمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ، وَمَا فَعَلْتُہٗ عَنْ اَمْرِیْ‘‘۔وہ دیوار شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی،اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا،اوران کا باپ نیک آدمی تھا، تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکالیں، آپ کے رب کی رحمت سے ،اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا[بلکہ خداوندکریم کے حکم سے کیا]۔[ترجمۂ کنزالایمان، سورئہ کہف :۸۲] کار خیراورنیک عملی کے نتائج واثرات زمان ومکان اور موت حیات کی زنجیروں میں مقید نہیں ہوتے ،بلکہ ساری کامیابیاں وکامرانیاںاس کی لامحدودبرکتوں کے حصار میں داخل ہوتی ہیں، اسی سے انسان کی دنیاو آخرت بھی سنورتی ہے۔ نیک عملی کی غیرمحدود برکتوں کو سمجھنے کے لیے قرآن کریم کی یہ آیت بہت خوب ہے’’وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ اتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمۡ بِاِیۡمٰنٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَ مَآ اَلَتْنٰہُمۡ مِّنْ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ‘‘اور جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملادی اور ان کے عمل میں انہیں کچھ کمی نہ دی ۔[ترجمۂ کنز الایمان،سورئہ طور:۲۱] اس آیت کی تفسیر میں مصنف خزائن العرفان نے لکھاہےکہ’’جنّت میں اگرچہ باپ دادا کے درجے بلند ہوں تو بھی ان کی خوشی کے لئے ان کی اولاد ان کے ساتھ ملادی جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس اولاد کو بھی وہ درجہ عطا فرمائے گا‘‘۔

عبد الخبیر مصباحی

16 اکتوبر2022

No comments:

Post a Comment